زیورک(نیوزڈیسک)ایک برطانوی باشندہ ہر پندرہ دن بعد ڈگنائٹس میں خود کشی کر رہا ہے۔ برطانوی باشندوں کے اس طرز عمل کے خلاف کمپین چلانے والوں کا کہنا ہے کہ دیارِ غیر میں جا کر خود کشی کرنے کا رجحان غیر اخلاقی حرکت ہے۔ ایک جائزے کے مطابق سوئٹزر لینڈ میں واقع خود کشی کلینک پر پندرھویں دن ایک ایسا برطانوی باشندہ لایا جاتا ہے جو خود کشی کا شدید رجحان رکھتا ہے یا جس نے خود کشی کی کوشش کی ہوتی ہے، نئے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی جا کر خود کشی کرنے والے سیاحوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جنہیں خود کو مارنے کے نتیجے میں ہسپتال لایا جاتا ہے۔
2012ءکے ایک تجزیے کے مطابق جرمنی میں77، یو کے میں29، اٹلی میں22اور فرانس میں 19 اور امریکہ میں11سیاحوں نے خود کشی کی۔ دفاعی بیماریوں کی وجہ سے160 عورتوں اور 147مردوں نے خود کشی کی، جبکہ ہڈیوں اور جوڑوں کے امراض کے نتیجے میں102 عورتوں اور 38 مردوں نے اپنی جان دی، کینسر میں مبتلا 151 عورتوں اور67مردوں نے خود کو مار ڈالا۔ دل کے مریضوں میں یہ تعداد 40اور53رہی، جبکہ دیگر دماغی عوارض میں لاحق5 مردوں اور 5 عورتوں نے خود کشی کی۔
2012ءمیں126 برطانوی باشندوں نے زیورک میں خود کو مارنا پسند کیا۔2012ءمیں امریکہ سے29لوگوں نے خود کو جان سے مارنے کے لئے سوئٹزر لینڈ کا سفر کیا۔ دیارِ غیر میں جا کر خود کشی کرنے کی یہ شرح تقریباً ہر15روز بعد ایک خود کشی نکلتی ہے۔ زیورخ انسٹیٹیوٹ آف لیگل میڈیسن نے اس موضوع پر مواد اکٹھا کیا جس کا بعد ازاں آکسفورڈ یونیورسٹی میں تجزیہ کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق خود کشی کرنے کے لئے سوئٹزر لینڈ کا سفر کرنے والوں کی تعداد میں گزشتہ چار سال میں40فیصد اضافہ ہوا ہے جہاں2008ءمیں خود کشی کے ایسے 23کیسز سامنے آئے تھے جن کی تعداد بڑھ کر 2012ءمیں172ہو گئی۔ میڈیکل لاز پڑھانے والے ایک استاد ڈاکٹر چارلیس فاسٹر آکسفورڈ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ دوسرے ملکوں میں جا کر ایسا گندا کام کرنا رک چکا ہے امریکہ کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ اس مسئلے کا خود سامنا کرے۔
2012ءکے ایک تجزیے کے مطابق جرمنی میں77، یو کے میں29، اٹلی میں22اور فرانس میں 19 اور امریکہ میں11سیاحوں نے خود کشی کی۔ دفاعی بیماریوں کی وجہ سے160 عورتوں اور 147مردوں نے خود کشی کی، جبکہ ہڈیوں اور جوڑوں کے امراض کے نتیجے میں102 عورتوں اور 38 مردوں نے اپنی جان دی، کینسر میں مبتلا 151 عورتوں اور67مردوں نے خود کو مار ڈالا۔ دل کے مریضوں میں یہ تعداد 40اور53رہی، جبکہ دیگر دماغی عوارض میں لاحق5 مردوں اور 5 عورتوں نے خود کشی کی۔
2012ءمیں126 برطانوی باشندوں نے زیورک میں خود کو مارنا پسند کیا۔2012ءمیں امریکہ سے29لوگوں نے خود کو جان سے مارنے کے لئے سوئٹزر لینڈ کا سفر کیا۔ دیارِ غیر میں جا کر خود کشی کرنے کی یہ شرح تقریباً ہر15روز بعد ایک خود کشی نکلتی ہے۔ زیورخ انسٹیٹیوٹ آف لیگل میڈیسن نے اس موضوع پر مواد اکٹھا کیا جس کا بعد ازاں آکسفورڈ یونیورسٹی میں تجزیہ کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق خود کشی کرنے کے لئے سوئٹزر لینڈ کا سفر کرنے والوں کی تعداد میں گزشتہ چار سال میں40فیصد اضافہ ہوا ہے جہاں2008ءمیں خود کشی کے ایسے 23کیسز سامنے آئے تھے جن کی تعداد بڑھ کر 2012ءمیں172ہو گئی۔ میڈیکل لاز پڑھانے والے ایک استاد ڈاکٹر چارلیس فاسٹر آکسفورڈ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ دوسرے ملکوں میں جا کر ایسا گندا کام کرنا رک چکا ہے امریکہ کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ اس مسئلے کا خود سامنا کرے۔
0 comments:
Post a Comment